samsung new upcoming phons

سام سنگ نے ایک ایسا ڈیزائن رجسٹرڈ کرا لیا کہ تمام کمپنیوں کی نیندیں اڑ گئیں، کیا واقعی کمپنی ایسا موبائل تیار کرنے جا رہی ہے؟ انتہائی دلچسپ اور زبردست تفصیلات منظرعام پر آ گئیں


لاہور (ٹیکنالوجی ڈیسک) آپ نے فولڈ ایبل سکرین والے موبائل فونز بننے کی افواہیں تو بہت سنی ہوں گی بلکہ انٹرنیٹ پر بہت سے ایسے موبائل فونز کی تصاویر بھی دیکھی ہوں گی لیکن اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مشہور ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ ایسا موبائل فون تیار کرنے پر کام شروع کر چکی ہے اور اس ضمن میں ایک پٹینٹ ڈیزائن بھی رجسٹرڈ کرا لیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کے پٹینٹ دفتر نے سام سنگ کی جانب سے پیش کردہ ایک فولڈ ایبل ٹیبلٹ کے ڈیزائن کی منظوری دیدی ہے جس کے ساتھ ایک سٹینڈ اور کی بورڈ بھی نصب ہے۔

اس کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ٹیبلٹ تین حصوں میں فولڈ ہو سکتی ہے اور ایسا کہا جا رہا ہے کہ اس کا ڈسپلے تینوں فولڈ ایبل حصوں پر نظر آئے گا۔ اس ٹیبلٹ کے مرکزی حصے کے پچھلی جانب نصب سٹینڈ ٹیبلٹ کو کھڑا کرنے کے کام آئے گا جس کے باعث کوئی فلم دیکھنا یا کسی بھی طرح کے دیگر کاموں کی انجام دہی انتہائی آسان ہو جائے گی جبکہ اس کے سائیڈ پینلز میں سے ایک پر نصب کی بورڈ استعمال کرنے کیلئے اتارا جا سکے گا۔
یہ ٹیبلٹ کہیں لے جانے کیلئے آسانی سے فولڈ ہو سکے گی اور ایک عام ٹیبلٹ کے سائز کی ہو جائے گی تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسے فولڈ کرنے کے بعد بھی سکرین استعمال ہو سکے گی یا نہیں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو سام سنگ سمارٹ فونز ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نیا تہلکہ برپا کر دے گی۔ 
اگرچہ یہ ٹیبلٹ ڈیزائن انتہائی دلچسپ اور منفرد ہے لیکن اس میں دی گئی تصویر سے کچھ زیادہ آگاہی حاصل نہیں ہو پا رہی۔یعنی ابھی تک کوئی یہ نہیں جانتا کہ اسے کیسے میٹریل سے تیار کیا جائے گا، کون کون سے فیچرز شامل ہوں گے اور اس کا ہارڈوئیر کیسا ہو گا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ پٹینٹ کوئی ٹیبلٹ بنانے کیلئے نہیں بلکہ مستقبل میں ایسا کچھ بنانے کیلئے صرف ڈیزائن کی رجسٹرڈ کرایا گیا ہو۔ 
دلچسپ امر یہ ہے کہ فولڈ ایبل موبائل فونز اور ٹیبلٹ کے خیالات بھی سب سے زیادہ سام سنگ کمپنی کی جانب سے ہی پیش کئے گئے ہیں لیکن ابھی تک مارکیٹ میں ایسی کوئی چیز متعارف نہیں کرائی جا سکی۔ صارفین بھی بے صبری سے ایسے کسی موبائل فون یا ٹیبلٹ کے مارکیٹ میں آنے کے بے صبری سے منتظر ہیں تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ خواب کب پورا ہوتا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post